https://www.karachvi.com/um/indopak_ayahs-new.zip
Shakeeb Share
Urdu MD Keyboard
Thursday, 24 December 2020
Wednesday, 16 August 2017
غزل از راحیل فاروق
میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے
آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے
ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے
پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے
شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا
چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!"
قہر نہیں یہ دَورِ فلک کا، ظلم نہیں کچھ محبوبوں کا
دل خود درد کا دیوانہ ہے، درد بھی دل کا شیدائی ہے
جب جب فیضِ تیرہ شبی سے اہلِ ہنر کے دل لرزے ہیں
اپنی گرمئِ فکر ہزاروں شمعیں روشن کر لائی ہے
شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر
پر ظالم سودائی ہے اور سودائی پھر سودائی ہے!
راحیلؔ فاروق
آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے
ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے
پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے
شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا
چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!"
قہر نہیں یہ دَورِ فلک کا، ظلم نہیں کچھ محبوبوں کا
دل خود درد کا دیوانہ ہے، درد بھی دل کا شیدائی ہے
جب جب فیضِ تیرہ شبی سے اہلِ ہنر کے دل لرزے ہیں
اپنی گرمئِ فکر ہزاروں شمعیں روشن کر لائی ہے
شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر
پر ظالم سودائی ہے اور سودائی پھر سودائی ہے!
راحیلؔ فاروق
Subscribe to:
Posts (Atom)